Author- Zikr e Jameel

ذکر جمیل

اور اس کے مصنف کا مختصر تعارف

از قلم: رئیس المحدثین، امام المتکلمین، غزالیٔ دوران، رازی زمان، حضرت علامہ مولانا سید احمد سعید شاہ صاحب کاظمی امروہوی دامت برکاتہم العالیہ

(مہتمم مدرسہ اسلامیہ انوار العلوم۔ ملتان)

نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

ابتدائی حالات

فاضل جلیل الحاج مولانا الحافظ محمد شفیع صاحب اوکاڑوی بن الحاج میاں کرم الٰہی صاحب کھیم کرن (پنجاب) کے ایک معزز تجارت پیشہ خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ ۱۳۴۸ھ میں پیدا ہوئے اور تقسیم ملک کے بعد اوکاڑا میں اقامت اختیار کی۔

موصوف محترم، ابتدا ہی سے مذہبی مجالس میں شرکت کے شائق رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خوش الحانی کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ خود بھی نعت لکھتے ہیں۔ نعت گوئی اور نعت خوانی میں سحر آفریں نغمہ سرائی آپ کی خصوصیات سے ہے۔

تعلیم و تربیت

گھر کا ماحول خالص مذہبی اور پاکیزہ تھا اس لیے تربیت بھی پاکیزہ ہوئی۔ ابتدائی اردو، فارسی، عربی کی تعلیم اوائل عمر میں حاصل کی، اوکاڑا میں مقیم ہونے کے بعد حضرت العلامہ الحاج مولانا غلام علی صاحب شیخ الحدیث و مہتمم مدرسہ اشرف المدارس اوکاڑا سے شرف تلمذ حاصل کیا اور کتب درسیہ کی تعلیم پائی۔ ذہین اور مستعد طالب علم تھے، مختصر عرصہ میں تکمیل کر لی اور اجازت روایت حدیث کی سند محدثین کے طرق پر فقیر سے بھی حاصل کی اس طرح احقر راقم الحروف کے ساتھ موصوف کا سلسلۂ تلمذ قائم ہوا۔

بیعت و اجازت

نقشبندی مجددی سلسلۂ مبارکہ میں شرق پور شریف سے آپ وابستہ ہیں۔ قدوۃ السالکین زبدۃ العارفین حضرت ثانی لاثانی  کے دست حق پرست پر آپ نے بیعت کی اور پھر شیخ المشائخ، مقبول بارگاہ سید المرسلین ﷺ حضرت مولانا ضیاء الدین صاحب قادری مدنی مدظلہ العالی نے مدینہ منورہ میں جملہ سلاسل طریقت بالخصوص سلسلہ قادریہ کی خلافت و اجازت عطا کی۔

اکابر کا احترام

ماشاء اللہ حسن ظاہری کے ساتھ حسن اخلاق بھی رکھتے ہیں خصوصاً اپنے مشائخ و اساتذہ کے ساتھ کمال ادب و احترام سے پیش آتے ہیں۔

عادات و خصائل

صالح نوجوان ہیں، نہایت متواضع اور مہمان نواز ہیں۔ ہنس مکھ، خوش خلق ہیں۔ طبیعت میں پاکیزگی اور صالحیت  ہے اور اسی کی برکت سے اب تک آپ چھ مرتبہ حج بیت اللہ اور زیارت روضہ مقدسہ سے مشرف ہو چکے ہیں بلکہ اپنے اہل کو بھی حج کرایا ہے اور قبہ خضراء کی زیارت کے لیے انہیں مدینہ منورہ اپنے ہمراہ لے گئے۔

اولاد

بفضلہ تعالیٰ صاحب اولاد ہیں۔ بڑے صاحبزادے حافظ محمد کوکب نورانی سلمہ ماشاء اللہ اپنے والد ماجد کے سانچہ میں ڈھلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔چھوٹی عمر میں قرآن کریم حفظ کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خوش نصیبی کے ساتھ عمر طبعی کو پہنچائے اور خادم دین متین بنائے۔ آمین

تقریر و تبلیغ میں ید طولیٰ

اوائل عمر ہی سے مذہبی اجتماعات، مجالس علماء و مشائخ کے دل دادہ رہے۔ تقریر و تبلیغ کا شوق ہمیشہ سے طبیعت پر غالب رہا۔ آپ کی تقریر علمی استعداد، ذکاوت و ذہانت، جودت طبع اور وسعت مطالعہ کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ انداز بیان نہایت سلجھا ہوا، کلام میں پختگی، لطافت اور بسا اوقات ظرافت کی چاشنی پائی جاتی ہے جو سامعین کے لیے نہایت دلچسپ ہوتی ہے۔ مزید برآں آپ کی خوش الحانی سامعین کو مسحور کر دیتی ہے۔

قبولیت عامہ

ان خوبیوں کے باعث اہل علم اور عوام اور خواص میں آپ بے حد مقبول ہیں اور ان ہی خصوصیات کے باعث آپ کا دائرہ تبلیغ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا گیا۔ ملک کے مغربی مشرقی دونوں حصوں کے گوشہ گوشہ میں بلکہ دیار عرب میں بھی آپ کی علمی اور شان دار تقریریں محفوظ ہونے لگیں اور قبولیت عامہ کا شرف عظیم آپ کو حاصل ہوا۔

کراچی میں قیام

تقریباً چودہ برس سے مولانا موصوف کراچی میں مقیم ہیں، اس مرکزی شہر میں آپ نے جس شان سے تبلیغی کام کیا اس کی تفصیل ناممکن ہے۔ مختصر یہ کہ موصوف نے اپنی بے حد پسندیدہ شان دار علمی تقریروں سے مسلک اہل سنت کے دائرہ کو اس قدر وسیع کر دیا کہ گھر گھر سنیت کا چرچا ہونے لگا۔ آپ کی بے پناہ تبلیغی مساعی جمیلہ گویا لا دینی اور بد مذہبی نظریات کے سیلاب کے لیے ایک مضبوط بند اور گمراہی کی ظلمت کے لیے روشن شمع ثابت ہوئیں۔ اس بند میں شگاف ڈالنے بلکہ اس شمع کو بجھانے کے لیے بد مذہبوں اور الحاد پسندوں نے اپنی طاغوتی قوتوں کو بھر پور طریق پر استعمال کیا مگر وہ خائب و خاسر ہو کر زبان حال سے کہنے لگے

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

موصوف کی ان تبلیغی خدمات پر جس قدر بھی اظہار مسرت کیا جائے کم ہے؎

ایں سعادت بزور بازو نیست 

تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

تصنیف و تالیف

شب و روز تبلیغی مصروفیات کے باوجود علمی ذوق کی تکمیل کے لیے نہایت شان دار کتب خانہ آپ نے اپنے مکان میں قائم کیا ہے جس میں تفسیر و حدیث، فقہ، تاریخ، تصوف اور دیگر فنون کی کثیر کتابیں جمع کی ہیں۔ وقت نکال کر مطالعہ کرتے ہیں اور حاصل مطالعہ کو ضبط تحریر میں لانے کے بعد اسے کتابی صورت میں مدون کرتے ہیں۔ اب تک تقریباً پندرہ کتابیں تصنیف کر چکے ہیں جو شائع ہو کر منظر عام پر آ گئی ہیں اور اہل ذوق ان سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔

ذکر جمیل

آپ کی تصانیف میں ذکر جمیل خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ یہ کتاب کئی بار طبع ہو چکی ہے۔ یہ کتاب موصوف کا علمی شاہکار ہے۔ عناوین کثیرہ کے ضمن میں سراپائے اقدس کو ایسے اچھوتے انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ سر اقدس سے لے کر پائے مبارک تک ذات پاک محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ کے محامد و محاسن بھی بیان کر دئیے گئے ہیں اور ساتھ ہی وہ تمام مسائل بھی دلائل کے ساتھ مذکور ہو گئے ہیں جو فضائل و مناقب نبویہ اور عقائد اہل سنت سے متعلق ہیں۔

تاجدار مدنی جناب احمد مجتبیٰ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے حسن و جمال کے جلوے سامنے آ جاتے ہیں۔ لقاء حبیب ﷺ کا شوق بڑھتا ہے، حضور ﷺ کی محبت زیادہ ہوتی ہے اور ایمان تازہ ہوتا ہے، قلب مومن کو فرحت اور روح کو آسودگی و راحت نصیب ہوتی ہے۔ فجزاہ اللہ تعالیٰ جزاء حسنا۔

میری دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ موصوف کی تبلیغی و تالیفی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور آپ کو حاسدین و دشمنان دین کے شر سے محفوظ فرما کر مزید خدمت دین کے لیے صحت و عافیت کے ساتھ تا دیر با عزت و کرامت زندہ و سلامت رکھے۔ آمین

سید احمد سعید کاظمی

مہتمم مدرسہ انوار العلوم، ملتان، نزیل کراچی

یکم جمادی الاخریٰ۱۳۹۱ھ

مطابق ۲۴ جولائی ۱۹۷۱ء

 

از: شیخ الحدیث والتفسیر، علامۃ العصر،فقیہ الاعظم

حضرت مولانا غلام علی صاحب القادری الاشرفی دامت برکاتہم العالیہ

بفضلہ تعالیٰ! اپنی دینی، ملی، تبلیغی خدمات کی وجہ سے خطیب اعظم پاکستان الحاج علامہ مولانا محمد شفیع صاحب اوکاڑوی، ملک اور بیرون ملک میں اس قدر شہرت رکھتے ہیں کہ ان کی ذات گرامی محتاج تعارف نہیں ہے۔

جناب موصوف موجودہ دور کے مبلغین میں اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے ایک امتیازی شان رکھتے ہیں، اللہ جل شانہ کے فضل و کرم اور حضور پر نور سید عالم ﷺ کے وسیلہ جمیلہ اور بزرگوں کی دعائوں سے ملک بھر میں تبلیغ اسلام فرما رہے ہیں، مذہب مہذب اہلسنت و جماعت اور مسلک رضویت کی صحیح خطوط پر مؤثر اور دل نشین پیرائے میں ترجمانی اور خوش بیانی ان کا طرئہ امتیاز ہے۔ اعلاء کلمۃ اللہ اور تبلیغ دین کے لیے ان کی مسلسل اور پیہم جدوجہد اور بے پناہ مقبولیت کی وجہ سے دنیائے کفر و الحاد لرزہ براندام ہے اور ایوان باطل میں زلزلہ بپا ہے۔ چنانچہ اس بوکھلاہٹ کی وجہ سے بعض دین دشمن اور شر پسند عناصر نے مولانا موصوف کو متعدد مرتبہ طرح طرح کی تکالیف اور اذیتیں پہنچانے کی ناپاک کوششیں بھی کی ہیں مگربایں ہمہ وہ بعونہ تعالیٰ جرأت و ہمت اور صبر و استقلال کے ساتھ شب و روز اپنے فریضۂ تبلیغ میں مصروف و منہمک ہیں اور یوماً فیوماً عوام و خواص میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

میدان خطابت کے تو مولانا شہسوار ہیں ہی۔ علاوہ تقریر کے ان کی تحریری، تبلیغی مساعی اور سرگرمیاں بھی قابل تحسین ہیں۔ متعدد کتب دینیہ کے مؤلف ہیں۔ سلیس، عام فہم اور مفید دینی معلومات کی وجہ سے ان کی تالیفات کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ پیش نظر کتاب ’’ذکر جمیل‘‘ اس سے قبل ملک میں کثرت سے شائع ہو چکی ہے۔ عام مسلمان اور بالخصوص طلباء دین اور خطباء و مقررین حضرات اس سے بکثرت استفادہ کر رہے ہیں۔ اب نیا ایڈیشن مزید مفید اضافات سے شائع ہو رہا ہے۔

اگرچہ اس موضوع پر علمائے سلف نے عربی، فارسی، اردو میں کام کیا ہے۔ مگر امام الکل فی الکل سید عالم ﷺ کے خصائص و معجزات اور حضور کے فضائل و برکات کو مولانا ممدوح نے اپنے مخصوص و دل کش اور اچھوتے انداز میں اس طرح سلاست اور صحت سے پیش فرمایا ہے کہ کم پڑھا آدمی بھی اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔

ماشاء اللہ انداز بیان محض خطیبانہ نہیں بلکہ محققانہ ہے۔ حسب ضرورت جا بجا دلائل شرعیہ سے کتاب کو مزین کیا ہے۔ فقیر دعا گو ہے کہ مولا کریم جل شانہ، مولانا صاحب کو عمر دراز عطا فرمائے اور ان کی تقریر و تحریر سے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد

بجاہ النبی الکریم الرءوف الرحیم علیہ الصلوۃ والتسلیم و علی الہ و اصحابہ اجمعین

خاک پائے علماء و فقرا، فقیر ابو البیان غلام علی القادری

الاشرفی غفرلہ ولوالدیہ ولمشائخہ، خادم التفسیر والحدیث

جامعہ حنفیہ دار العلوم اشرف المدارس، اوکاڑا۔

۲۵ جمادی الاخریٰ ۱۳۹۱ھ

بروز چہار شنبہ ۷۱۔ ۸۔ ۱۸

 

از قلم!

صاحب الفضیلۃ والارشاد، العالم الفاضل، حضرۃ العلامۃ مولانا الحافظ

الشاہ احمد نورانی الصدیقی القادری، مدظلہ العالی

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی حبیبہ و نور عرشہ و زینۃ فرشہ سیدنا و حبیبنا مولانا محمد و آلہ و ازواجہ و اصحابہ و من تبعہم باحسان الی یوم الدین

اما بعد! فاضل جلیل عالم نبیل حضرت مولانا محمد شفیع صاحب اوکاڑوی مدظلہ العالی محتاج تعارف نہیں ہیں۔ مولانا موصوف مدظلہ اہلسنت و جماعت کے بے مثل خطیب، شعلہ نوا مقرر اور عاشق رسول ﷺ ہیں۔ فضائل سید المرسلین ﷺ پر مولانا مدظلہ کی تقاریر، علمی نکات، تفسیری رموز و اسرار سے مالا مال ہوتی ہیں، کراچی سے پشاور اور وہاں سے چاٹگام تک مولانا کی مقبولیت ہم سب کے لیے باعث فخر و مباہات ہے۔ اللہم زد فزد و بارک فیہ!

مولانا مدظلہ تقریر کے ذریعہ جہاں عوام و خواص میں دین متین کی خدمت انجام دے رہے ہیں، ساتھ ہی با وصف مشاغل تحریری طور پر بھی انتہائی محبت بھرے انداز میں پر وقار دلائل کے ساتھ تبلیغ دین کا فریضہ ادا فرما رہے ہیں۔، مولانا موصوف کی اکثر تالیفات متعدد بار چھپ کر خواص و عوام میں مقبول ہو چکی ہیں۔

ذکر جمیل اسی سلسلہ کی کڑی ہے، یہ کتاب مستطاب اہل ایمان و عرفان کے لیے باعث راحت جان ہے اس کو پڑھ کر حضور پر نور آقائے دو جہاں ﷺ کے سراپا میں ایسا گم ہو جانا پڑتا ہے کہ اپنی خبر نہیں رہتی۔ تصور حبیب ﷺ کتنا حسین ہے اس کو میں الفاظ کے قالب میں ڈھالنے سے قاصر ہوں۔ بہرحال ذکر جمیل پڑھ کر جمال رسول میں مستغرق ہو جانا پڑتا ہے اور یہی مولانا موصوف بھی چاہتے ہیں کہ ہر مسلمان ذکر و فکر رسول میں مستغرق رہے۔

اللہ تعالیٰ نے اس تالیف کو بڑی مقبولیت عطا فرمائی ہے۔ کیوں نہ ہو کہ جن کا ذکر مبارک ہے وہ مقبول تر ہیں (ﷺ) اللہ تعالیٰ مولانائے موصوف کی دینی مساعی کو قبول فرما کر ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! فجزاہ اللہ عن المسلمین خیرا۔

فقیر! شاہ احمد نورانی صدیقی غفرلہ

۱۰ جمادی الثانیہ، ۱۳۹۱ھ

کراچی