SUNNAH OF THE PROPHET-APPLYING SURMAAH ITHMID (Antimony) TO THE EYES

حضرت عبداللہ بن عباس ؄ فرماتے ہیں۔

کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَکْتَحِلُ قَبْلَ اَنْ یَّنَامَ بِالْاِثْمَدِ ثَلٰثًا فِیْ کُلِّ عَیْنٍ

(جمع الوسائل، ج۱، ص ۱۰۴)

Sunnah,sunnat,surma,ithmid,ismad,

  • کہ نبی ﷺ سونے سے پہلے دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی سرمہ اثمد کی لگایا کرتے تھے۔

  • انہی سے روایت ہے کہ فرمایا آپ ﷺ نے

  • اِنَّ خَیْرَ اکْحَالِکُمُ الْاِثْمَدُ یَجْلُوا الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعْرَ

  • (جمع الوسائل، ص ۱۰۶، کنزالعمال: ۱۷۲۰۷)
  • بے شک تمہارے سب سرموں سے بہترین سرمہ اثمد ہے وہ آنکھ کو روشن کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے۔

  • حضرت عبداللہ بن عمر ؄ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا۔

  • عَلَیْکُمْ بِالْاِثْمَدِ فَاِنَّہٗ یَجْلُوا الْبَصَرَ وَ یُنْبِتُ الشَّعْرَ (جمع الوسائل، ج۱، ص ۱۰۶، کنزالعمال: ۱۷۲۰۳)

  • اثمد سرمہ ضرور لگایا کرو کیونکہ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے۔

  • اثمد ایک خاص سرمہ ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عام ملتا ہے۔ جاننے والے حجاج کرام وہاں سے لاتے ہیں۔ سرخ سیاہی مائل پتھر ہوتا ہے۔ پس کر سرخ رہتا ہے۔

  • ان احادیث میں غور فرمائیے، خود نبی کریم ﷺ آنکھوں کو جلا بخشنے اور پلکیں اگانے کی نسبت سرمے کی طرف فرما رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقی طور پر جلا بخشنے اور پلکیں اگانے والا اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔ معلوم ہوا کہ اگر حقیقی فاعل اللہ تعالیٰ کو سمجھے اور مجازی طور پر فعل کی نسبت ذریعے اوروسیلے کی طرف کر دے تو یہ شرک نہیں ہے۔

  • کہ نبی ﷺ سونے سے پہلے دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی سرمہ اثمد کی لگایا کرتے تھے۔

  • انہی سے روایت ہے کہ فرمایا آپ ﷺ نے

  • اِنَّ خَیْرَ اکْحَالِکُمُ الْاِثْمَدُ یَجْلُوا الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعْرَ

  • (جمع الوسائل، ص ۱۰۶، کنزالعمال: ۱۷۲۰۷)

  • بے شک تمہارے سب سرموں سے بہترین سرمہ اثمد ہے وہ آنکھ کو روشن کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے۔

  • حضرت عبداللہ بن عمر ؄ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا۔

  • عَلَیْکُمْ بِالْاِثْمَدِ فَاِنَّہٗ یَجْلُوا الْبَصَرَ وَ یُنْبِتُ الشَّعْرَ (جمع الوسائل، ج۱، ص ۱۰۶، کنزالعمال: ۱۷۲۰۳)

  • اثمد سرمہ ضرور لگایا کرو کیونکہ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے۔

  • اثمد ایک خاص سرمہ ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عام ملتا ہے۔ جاننے والے حجاج کرام وہاں سے لاتے ہیں۔ سرخ سیاہی مائل پتھر ہوتا ہے۔ پس کر سرخ رہتا ہے۔

  • ان احادیث میں غور فرمائیے، خود نبی کریم ﷺ آنکھوں کو جلا بخشنے اور پلکیں اگانے کی نسبت سرمے کی طرف فرما رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقی طور پر جلا بخشنے اور پلکیں اگانے والا اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔ معلوم ہوا کہ اگر حقیقی فاعل اللہ تعالیٰ کو سمجھے اور مجازی طور پر فعل کی نسبت ذریعے اوروسیلے کی طرف کر دے تو یہ شرک نہیں ہے۔