-Message -Allamah Kaukab Noorani Okarviحق تلفی ھی سارے فساد کی جڑ ھے۔ –

بسم الله الرحمن الرحیم ۔ والصلوۃ والسلام علی رسولہ الکریم
حق تلفی ھی سارے فساد کی جڑ ھے۔
حقوق کا خیال اور تحفظ ھو تو مسائل اور مصائب کی نوبت نہ آئے ۔ دنیا بھر
میں انصاف نہیں ھو رھا ۔ پانچ ” بڑوں ” کو ویٹو پاور ملی ھوئی ھے ، آبادی
یا رقبے کے تناسب سے ؟ نہیں ۔۔ پھر کس وجہ سے ؟ ان پانچوں میں کوئی مسلمان
نہیں ۔ القدس کا مسئلہ ھو یا کشمیر کا، کیوں انصاف نہیں ھوتا؟
تحقیقی طور پر ثابت ھو چکا کہ پاکستان میں 72 فی صد اھل سنت و جماعت ( سنی
بریلوی ) ھیں ، ان کی اکثریت کے باوجود
کیا سرکارکی اداروں اور ھر سطح پر یا افواج پاکستان کے مذھبی شعبوں میں ان
کے حقوق انھیں دیے جاتے ھیں ؟ دیو بندی مکتب فکر کے 98 فی صد تحریک پاکستان
کے مخالف تھے مگر آج پریشر گروپ ھیں اور حکومت ان کے دباوٴ میں رھتی ھے ،
اھل سنت و جماعت کون ھیں ؟ حکومت یہ اچھی طرح جانتی ھے مگر پھر بھی
دیو بندیوں کو ” اہلسنت والجماعت ” نام سے تنظیم بنانے کی اجازت دے دیتی
ھے، کیوں ؟ کیا یہ فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کی کھلی سازش نہیں؟ مزارات سے
ملحق مساجد میں غیر سنی امام خطیب مقرر کرنا کیا سنگین سازش نہیں ؟ سنی
مطبوعات کے لیے حکومتی رویہ متعصبانہ کیوں ھے ؟ افواج پاکستان اور تمام
سرکاری لائب ریریوں میں سنی علما کی تصانیف کیوں منظور نہیں کی جاتیں ؟
اوقاف کے محکمے میں مزارات کے لیے غیر سنی عملہ کیوں متعین کیا جاتا ھے ؟
نا انصافی کی یہ فہرست طویل ھے ۔۔۔۔
بلوچ ھوں یا پٹھان ،
سندھی ھوں یا سرائکی ، پنجابی ھوں یا ھزاروی ، اردو بولنے والے مہاجرین و
مقامی ھوں یا کوئی اور زبان بولنے والے مہاجرین و مقامی ، سب کو یہی شکایت
ھے کہ جگہ جگہ ان کی حق تلفی ھو رھی ھے ۔
بات خواتین کی ھو تو
صورت حال اور زیادە گھمبیر نظر آتی ھے ، یہ جملہ سبھی سے سنا گیا کہ ظلم
کے ساتھ کوئی حکومت یا معاشرە نہیں چل سکتا۔ اس ملک اور دنیا بھر میں امن
کا کوئی خواب بغیر انصاف کے ھرگز شرمندەٴ تعبیر نہیں ھو سکتا۔
پاکستان
اسلام کےعملی نفاذ کے لیئے حاصل کیا گیا تھا۔ بے راە روی ، فحاشی و
عریانی ، بے دینی و گم راھی کے لیے نہیں ۔ اس ملک کے مسائل کا واحد حل
نظام مصطفٰی صلی الله علیہ وسلم کے عملی نفاذ اور مقام مصطفٰی صلی الله
علیہ وسلم کے تحفظ میں ھے ۔