PROPHET IS ALIVE AQEEDAH-AHLE SUNNAT WA JAMAA’AT-ZIKR E JAMEEL-حیات النبی
PROPHET IS ALIVE AQEEDAH-AHLE SUNNAT WA JAMAA’AT-ZIKR E JAMEEL
حیات النبی
حیات النبی
(ﷺ)
تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ
مرے چشم عالم سے چھپ جانے والے
(اعلیٰ حضرت بریلوی)
حضور سید عالم ﷺ کے سراپا اقدس کے حالات و کمالات و خصائص و معجزات کے پڑھنے سے پہلے یہ جان لیجئے کہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام بالخصوص ہمارے نبی کریم، رحمۃ للعالمین، شفیع المذنبین ﷺ حقیقی و جسمانی حیات کے ساتھ زندہ ہیں۔ نمازیں پڑھتے ہیں اور افعال مبارکہ بجا لاتے ہیں، جیسا کہ آئندہ سطور میں بفضلہ تعالیٰ بیان ہو رہا ہے:
وَمَآاَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ(الانبیاء)
اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو (اے حبیب!) مگر رحمت واسطے تمام جہانوں کے۔
حضرت علامہ سید محمود آلوسی بغدادی
اسی آیہ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:
وَکَوْنُہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَحْمَۃً لِّلْجَمِیْعِ بِاِعْتِبَارِ اَنَّہٗ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ وَاسِطَۃُ الْفَیْضِ الْاِلٰہِیِّ عَلَی الْمُمْکِنَاتِ عَلٰی حَسْبِ الْقَوَابِلِ وَلِذَا کَانَ نُوْرُہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَوَّلَ الْمَخْلُوْقَاتِ فَفِی الْخَبْرِ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللہُ تَعَالٰی نُوْرَ نَبِیِّکَ یَا جَابِرُ وَ جَآءَ فِیْ رِوَایَۃٍ اُخْرٰی اَللہُ الْمُعْطِیْ وَاَنَا الْقَاسِمُ
(روح المعانی، پ۱۷، ص ۹۷)
اور نبی کریم ﷺ کا تمام عالموں کے لیے رحمت ہونا اس اعتبار سے ہے کہ آپ ﷺ تمام ممکنات پر ان کی قابلیتوں کے مطابق فیض الٰہی کا واسطہ ہیں اور اسی لیے آپ ﷺ کا نور اول المخلوقات ہے کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے’’ اے جابر اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ معطی (عطا کرنے والا) ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں۔
یہی صاحب روح المعانی آگے چل کر فرماتے ہیں:
وَالَّذِیْ اَخْتَارُہٗ اَنَّہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا بُعِثَ رَحْمَۃً لِّکُلِّ فَرْدٍ مِّنَ
اور میرے نزدیک مسلک مختار یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ عالمین کے ہر ہر فرد کے
الْعٰلَمِیْنَ مَلٰٓئِکَتِہِمْ وَاِنْسِہِمْ وَجِنِّہِمْ وَلَا فَرْقَ بَیْنَ الْمُوْمِنِ وَالْکَافِرِ مِنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ فِیْ ذٰلِکَ وَالرَّحْمَۃُ مُتَفَاوِتَۃٌ (روح المعانی، پ۱۷، ص ۹۷)
لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ فرشتوں، انسانوں اور جنات سب کے لیے رحمت ہیں اور اس امر میں جن و انس کے مومن و کافر کے مابین کوئی فرق نہیں اور رحمت ہر ایک کے حق میں الگ الگ اور متفاوت نوعیت رکھتی ہے۔
مخالفین کے سردار محمد قاسم صاحب نانوتوی لکھتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ محققین کے نزدیک وسیلۂ تمام فیوض اور واسطہ فی العروض تمام عالم کے لیے ہیں (آب حیات، ص ۱۷۶) آیت وَمَآاَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ اور اس کی تفسیری عبارات سے ثابت ہوا کہ حضور ﷺ تمام عالمین کے ہر ہر فرد کے لیے رحمت اور تمام عالم ممکنات کے لیے ہر قسم کے فیوض و برکات کا ذریعہ و وسیلہ ہیں یعنی جس طرح جڑ پورے درخت کی تمام شاخوں کی تازگی و شگفتگی کا باعث ہوتی ہے اسی طرح آپ تمام عالمین کے لیے ہر قسم کے فیوض کا باعث ہیں۔ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ جڑ سوکھ جائے مردہ ہو جائے اور شاخیں زندہ اور سر سبز و شاداب رہیں؟ جب یہ نہیں ہو سکتا تو یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ جن کی ذات مقدسہ تمام جہان کے لیے رحمت اور اصل الاصول ہو وہ مردہ ہو جائیں اور جہان زندہ رہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ آپ (ﷺ) زندہ ہیں اور تمام جہان کی زندگی کا واسطہ و وسیلہ ہیں ؎
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہوں
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
(اعلیٰ حضرت بریلوی)